Translate

دھوکے کا انجام




کیسے ہو یار تم کو پتا چلا ہے عمیر کو اس کی گرل فرینڈ نے اغوا کر لیا ہے
کیا بکواس ہے یہ
یار میں سچ کہ رہا ہوں اس کے بوڑھے ماں باپ تو اس کی جدائی مے پاگل ہو گے ہیں
یار سچ بتاؤ مذاق نہ کرو
مجھے لگتا ہے تم مذاق کر رہے ہو کیوں کے آج یکم اپریل ہے اور تم مجھے اپریل فول بنا رہے ہو
یار قسم سے اگر نہیں یقین آتا تو اس کی ماں اور باپ سے مل آؤ خود پتا چل جاے گا
چلو اگر یہ بات سچ ہوئی تو پھر
یار طلحہ ہو سکتا ہے یہ بات سچ ہو کیوں کے دو دن سے اس کا نمبر بند جا رہا ہے
ہم لوگ یہ باتیں کرتے ہوۓ اس کے گھر تک آ گے تھے
اس کے گھر کا دروازہ بجایا تو اس کی چھوٹی بہن باہر ائی
کیسے ہو طلحہ بھائی آج کیسے آنا ہوا
عمیر کہا ہے
(سونیا عمیر کی بہن ) روتے ھوے اندر چلے گئی
میں عمیر کے گھر آسانی سے چلا جاتا تھا وہ بھی میرے گھر آ جایا کرتا تھا
میں اندر گیا اور اپنے دو دوستوں کو یعنی کے علی اور حمزہ کو باہر روکنے کا کہا
اسلام و علیکم
ماں جی کیسی ہو آپ
اس کی ماں سے آنکھیں کھولی تو میرے پاؤں سے زمین نکل گئی تھی اس کی ماں کی آنکھیں رو رو کر لال ہو چکی تھی اور سوجی ہوئی بھی
ماں جی نے رونا بند کرتے ھوے کہا بیٹا کیا بتائیں عمیر تین دن سے گھر نہیں آیا
کیا ماں جی آپ کیا کہ رہی ہیں
بیٹا میں سچ کہہ رہی ہوں
لکین ماں جی وہ تو دو گھنٹے باہر نہیں رہتا تھا اور تین دن سے کدھر گیا ہے کچھ آتا پتا ہے
نہیں بیٹا لکین اس کی گرل فرینڈ تھی نہ کیا نام تھا اس کا (سمن) عمیر کی گرل فرینڈ کا نام ہے )
ھاں سمن اس نے اس کو اغوا کروا لیا ہے عمیر نے اس کے ساتھ شادی سے انکار کر دیا تھا
لکین عمیر بھی تو اس پیار کرتا تھا تو اس نے انکار کیوں کیا ہے
عمیر کے باپ نے اس کی شادی اپنے بھائی کی بیٹی سے کرنی ہے
سمن امیر لوگوں کی بیٹی ہے اس لئے ہم نے اس کو مانا کر دیا تھا اس نے اس کو اس لئے اغوا کر لیا ہے
ماں جی میں کچھ کرتا ہوں
میں اسی وقت باہر آ گیا باہر علی اور حمزہ میرا انتظار کر رہے تھے اور سگریٹ پی رہے تھے
میں نے ان کو کہا یار تم لوگ ٹھیک کہ رہے تھے تم کو سمن کا کچھ پتا ہے کہا رہتی ہے مجھے اس کے گھر کا پتا ہے لکین تھوڑا کنفیوز ہو رہا ہوں علی نے مجھے کہا مجھے پتا ہے لکین کرنا کیا ہے
میں نے کہا تم لوگوں کو ایک بات بتا دوں سمن کا کردار ٹھیک نہیں تھا یہ بات مجھے عمیر نے بتائی تھی
لکین اس کی ماں اور باپ نے یہ بات مجھے پتا نہیں لگنے دی اور یہ کہ دیا کے عمیر کے باپ نے اپنے بھائی کی بیٹی سے اس کی شادی کرنی ہے خیر سمن کی تو اب خیر نہیں اس کی پھدی میں ماروں گیا اور تم لوگ بھی
میں نے کہا کے آج شام کو چاچے کی دوکان پر ا جانا وہا بیٹھ کر چاہے پیئں گے اور عمیر کو کیسے اس کے چُنگَل سے آزاد کروانا ہے اور کیسے سمن کی پھدی مارنی ہے یہ میں تم کو بتا دوں گا
تم لوگ اگر میرا ساتھ نہیں دینا چاھتے تو ابھی بتا دو
طلحہ کیسی باتیں کر رہا ہے عمیر تیرا دوست نہیں ہے ہمارا بھی ہے اس کے لئے ہماری جان بھی حاضر ہے تو پریشان نہ ہو سمن کی پھدی کے ساتھ ساتھ اس کی گانڈ بھی ماریں گے
چلو ٹھیک ہے
پھر ہم دوست اپنے اپنے گھر آ گے 


میں گھر آ کر سوچنے لگ گیا کہ کیسے عمیر کو سمن کے چُنگَل سے چھڑایا جاۓ اور سمن کو اس بات کہ سبق سکھایا جاۓ. لکین کوئی آئڈیا نہیں آ رہا تھا عمیر میرا لنگوٹیا دوست تھا وہ ہر بات بتاتا تھا اس نے مجھے یہ بتایا تھا کے سمن نے ایک کالے علم والے کو پھدی دی ہے. اس لئے دی ہے کہ (عمیر) اس کو چھوڑ نہ دے لکین سمن نے اپنی سال بند پھدی سے ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ عمیر کی محبت کو نفرت مے بدل دیا تھا. عمیر اس سے شادی کروانا چاہتا تھا لکین اس کی حرکت نے اس کے دل مے نفرت پیدا کر دی تھی. یہ بات سمن کو نہیں پتا تھی کے عمیر کو پتا چل گیا ہے کالے علم والے آدمی کا....
عمیر کو یہ بات سمن کی کزن نے بتائی تھی وہ عمیر کو دھوکہ نہیں دینا چاہتی تھی وہ اس کو اپنا بھائی مانتی تھی اس نے عمیر کو یہ بات کھل کر نہیں بتائی تھی بلکے ایک پیپر پر لکھ کر دی تھی.
عمیر کو جس دن یھ بات پتا چلی عمیر دو دن بیمار رہا لکین اس نے خود کو قابو مے رکھا اور اس کی کزن سے یہ بات جاننا چاهی سمن کی کزن اس کو اس آدمی کے پاس لے کر چلے گئی تھی جس نے سمن کی پھدی ماری تھی..
اس آدمی نے سمن کی کزن کو باہر جانے کا کہا اور میرے سامنے سری بات بتا دی عمیر آگ بھگولا ہو گیا اس نے اس آدمی کو مارنا شروع کر دیا لکین نے مے اور سمن کی کزن نے اس کو چھڑوا دیا تھا ....
عمیر نے سمن سے بات کرنا چاہی لکین اس کی کزن نے منا کر دیا اور اس کو کہا کے تم سمن سے اپنا پیچھا چھڑوانا چاھتے ہو تو اس سے دور ہو .....
عمیر نے سمن کی کزن کی بات مان لی اور سمن سے دور دور رہنے لگ گیا یہ بات سمن نے نوٹ کی اور عمیر سے بات کی.
عمیر نے کہا کے میرا باپ میری شادی اپنے بھائی کی بیٹی سے کروانا چاہتا ہے اس لئے میں دور ہو رہا ہوں یہ بات سمن سے گوارا نہیں ہی اور اس نے میرا خیال اس لئے عمیر کو اغوا کروا لیا تھا.
میرے ذھن نے یہ بات ا گئی تھی
عمیر کی اور سمن کی ملاقات ایک پارٹی مے ہوئی تھی اس دن عمیر بہت ہاٹ لگ رہا تھا وہ گبرو جوان تھا خوبصورت تھا.. شاید اس لیے اس نے اسی دن عمر کو دوستی کا کہا تھا عمیر نے مانا کر دیا تھا لکین اس نے ضد کی تھی دوستی کی عمیر کے دوستو نے اور میں نے اس کو کہا کے کر لو دوستی تم سے لڑکی دوستی کا خود کہہ رہی ہے کر لے اس نے ہاں کر دی تھی..
اس دن کے بعد سمن اور عمیر ساتھ ساتھ رهتے تھے عمیر کو بہت دفعہ موقع ملا تھا کہ سمن کے ساتھ کچھ غلط کر دے لکین اس کو اس کے ساتھ سچا پیار ہو گیا تھا تبھی اس نے ایسا قدم نہیں اٹھایا تھا سمن اس کی اس خوبی کی وجہ سے اس کے اور نزدیک ا گئی تھی..
سمن کے بارے مے بتا چلوں
اس کی عمر 19 سال تھی اس کا قد 5 فٹ 7 انچ تھا اس کی جوڑی عمیر کے ساتھ بہت اچھی لگتی تھی..سمن کہ رنگ پنک تھا ہونٹ ایک دم گلابھی تھے سمن تنگ کپڑے پہنتی تھی جس مے اس کے ممے اس کی بونڈ اس کی کمر لن کو کھڑا کر دیتی تھی لڑکے اس کے پیچھے رهتے تھے لکین وہ کسی کو منہ نہیں لگاتی تھی عمیر کو اس کی یہ ادا بہت پسند آتی تھی اور وہ عمیر کے دل نے جگہ بناتی رہی لکین اس کی اس حرکت کی وجہ سے عمیر کے دل نے نفرت پیدا ہو گئی تھی..
عمیرکے اغوا ہونے کی کچھ دن پہلے اس نے مجھے بتایا تھا کہ وہ سمن کی پھدی مر کے رہے گا اور میں اس کہ ساتھ دوں گا میں نے اس کو کہا یہ غلط ہے لکین اس کو بہت غصہ تھا...اس نے کہا یہ غلط ہے تو جو سمن نے میرے ساتھ کیا ہے وہ ٹھیک ہے اس کو مجھ پر یقین نہیں ہے میں اس کو دھوکہ کیسے دے سکتا تھا لکین اب دوں گا جو کرنا ہوا اس کو کر لے....
میں عمیر کی مدد کرنا چاہتا تھا اور اس کہ بدلہ پورا کرنا چاہتا تھا... لکین عمیر کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا.
میں یہ کام علی اور حمزہ کی مدد سے کرنا چاہتا تھا میں نے یہ سب باتیں علی اور حمزہ کو بتانی چاھی.. اور میں نے سوچ لیا تھا اب سمن کی خیر نہیں تھی
میں نہا دھو کر گھر سے نکل گیا اور چاچے کی دوکان پر چلا گیا علی اور حمزہ وہاں آ گے تھے.. ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرنے لگ گے میں نے علی اور حمزہ کو سب باتیں بتا دی تھی ان کو اس بات پر یقین نہیں تھا میں نے عمیر کی قسم کہا کر کہا کے یہ سچ ہے تب انہو نے یقین کیا
اب باری تھی سمن کی شامت کی...


علی اور حمزہ مجھ سے پوچھنے لگ گے کے کیسے ہم عمیر کو آزاد کروائیں گے اور سمن کو اس کی کیے کی سزا دیں گے. میری سمجھ مے نہیں ا رہا تھا کہ کیا کیا جاۓ آخر حمزہ نے ایک بات بتائی جس کو سن کر ہم کو کچھ حوصلہ ہوا اس کی بات بھی ٹھیک تھی
کرن (سمن) کی کزن تھی جس نے عمیر کو بھائی بنایا ہوا تھا.حمزہ چالاک ذھن کہ مالک تھا اس نے کہا تھا کے کیوں نہ ہم یہ بات کرن سے کریں کے سمن نے عمیر کو اغوا کر لیا ہے شاید وہ ہماری مدد کر دے لکین ایک مسلہ تھا ہم کرن تک نہیں جا سکتے تھے کیوں کے سمن کہ کزن عمیر کے خلاف تھا اور اس کی شادی کرن سے ہونی تھی مسلہ بہت سنگھن تھا سمجھ سے باہر تھا تھا کے کیسے کرن سے بات کی جاۓ ہم پریشان تھے کے علی نے کہا حمزہ تیری بہن کرن کی اکیڈمی پڑتی ہے کیوں نہ اس کی مدد لی جاۓ.. علی کی اس بات نے حمزہ اور میرے چہرے پر ہلکی سے رونق لانا چاہی لکین نہ لا پایا کیوں کے حمزہ کی بہن کی کلاس اور تھی اور کرن کی کلاس اور تھی...
لکین ہم نے ہمت ہاری
حمزہ نے کہا کے میں گھر چلتا ہوں تم لوگ بھی گھر جاؤ رات کو میری طرف آنا..میں عالیہ (حمزہ کی بہن ) کو لے آؤں.
میں اس سے بات کرتا ہوں اگر کوئی حل نکل گیا تو میں تم کو بتاتا ہوں
پھر ہم لوگ اپنے گھر آ گے تقریباً ایک گھنٹے کے بعد حمزہ نے مجھے فون کیا اور کہا کے کام بن گیا ہے میں نے کہا کے کیا بنا ہے اس نے کہا کے فون پر بات نہیں ہو سکتی تو آ جا میری طرف علی بھی آ رہا ہے ہم لوگ مل کر بات کرتے ہیں..
میں گھر سے نکلا اور حمزہ کی طرف چلا گیا علی بھی ا گیا تھا.. ہم لوگ حمزہ کی بیٹھک میں بیٹھ گے تھے
علی نے پوچھا حمزہ کام کیسے بن گیا ہے بتا ذرا
اس نے کہا کے عالیہ نے کہا ہے کے اس کے پاس کرن کہ نمبر ہے میں نے عالیہ سے کہا کہ کرن سے بات کرو اور کہو کے میرے بھائی نے عمیر کے متعلق بات کرنی ہے اس نے ایسے ہی اس کو کہا تھا اس نے کہا کے مجھے اپنے بھائی کا نمبر دے دو میں خود فری ہو کر اس سے بات کرتی ہوں عالیہ نے میرا نمبر اس کو دے دیا ہے
مجھے ابھی فون آیا تھا اس نے کہا کے سمن عمیر کو اپنے مری والے گھر لے کر گئی ہے اور اس نے یہ بات مجھے بتائی ہے اور کسی کو نہیں پتا میں چاہتی ہوں کے تم لوگ میرے بھائی کو بچاؤ بیشک وہ میرا منہ بولا بھائی ہے لکین اس نے مجھے بھائی کی کمی نہیں محسوس ہونے دی تم کو جس جس چیز کی ضرورت ہوئی مجھے بتانا جب جب میری ضرورت ہوئی مجھے بتانا میں تمہاری ہر ممکن کوشش کر کے مدد کروں گی...........
ہم کو حمزہ جیسے بتا رہ تھا ویسے تو امید تھی کے ہم عمیر کو چھڑوا لیں گے لکین پھدی ایک ایسی چیز ہے جو یاروں کو دھوکے باز بنا دیتی ہے ایسا ہی کچھ علی نے ہمارے ساتھ کیا تھا ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کے علی اس حد تک گزر سکتا ہے
ہوا کچھ یوں کے ہم نے حمزہ کو کہا کے وہ دوبارہ بات کرے کرن سے اور سمن کا نمبر لے اس نے ایسا ہی کیا کرن نے اس کو نمبر بھی دے دیا ہم سب نے باری باری اس کو فون کیا اور سمجھایا کے یہ اچھا نہیں ہے لکین وہ فون کاٹ دیتی تھی.. ہم تھک ہار کے اپنے اپنے گھر آ گے تھے. علی نے ہم کو دھوکہ دیا (مجھے اس دن پتا چلا جب میں اور علی کرن کے بتاۓ ھوے پتے پر عمیر کو آزاد کروانے نکلے....)
علی نے ھر ممکن کوشش کی کے وہ حمزہ کو میری نظر مے گرا گے اور ایسا ھی ہوا ہم لوگوں نے یہ تھا کے ہم ایک دوسرے کے سامنے اپنی گرل فرینڈ سے بات نہیں کرتے تھے ہم کو پلنٹی پر جاتی تھی.. علی لڑکیوں جسی آواز مے بات کر لیتا تھا اس نے حمزہ کے ساتھ دوستی کر لی تھی حمزہ نے ہم کو بتایا بھی تھا... ہم نے حمزہ سے پارٹی بھی لی تھی..
جب ہم کو کرن بتاتی کے سمن نے عمیر کو اس جگا چھپایا ہے ہوں وہاں جاتے لکین کوئی نہ ملتا ہم کو سمجھ نہیں ا رہی تھی کے یہ سب کیا ہوتا ہے جب بھی آتے ہیں کہیں نہ کہیں سے بات خراب ہو جاتی ہے
ہم عمیر کو ڈھونڈنے مری ، سوات ، آزاد کشمیر ، کراچی ھر جگہ گے لکین ناکامی ہوئی
جیسا کے اپ کو بتا دیا ہے کے ہم لوگ بات نہ کرتے اپنی گرل فرینڈ سے اس لیے علی نے میرے دل پر شک دلوا دیا تھا کے حمزہ سمن کو باتیں بتاتا ہے اس نے کہا تھا کے میں یہ نہ بتاؤں کے علی نے کہا ہے علی اس کا دوست رہے گا اور کی باتیں تم کو بتاۓ گا میں نے اس کی بات کو سچ من لیا اور اپنا دوست کھو دیا
ہم لوگ جب بھی آتے وہ علی سے بات کرتا ہوتا میسج پر اور ہمارے سامنے فون کو جیب مے ڈال لیتا... یہی وجہ تھی کے میرا شک پکا ہو گیا تھا اور میں نے ایک دن حمزہ پر ہاتھ اٹھا لیا تھا
علی نے مجھے روکا لکین میں نہیں روکا اس کو چارباتیں سنائی میں نے اس کو کہا کے تجھ سے دوستی رکھنا دوستی کی توہین ہو گئی آج کے بعد اپنی گندی شکل مجھے نہ دیکھانا
حمزہ نے اف تک نہ کی اور میری باتیں سنتا رہا لکین اس بات پر وہ رو دیا اور کہا کے طلحہ یقین کرو میں سمن کو کچھ نہای بتاتا یہ کسی کی چال ہے میں نے کہا کے کسی کی چال نہیں ہے تم بتاتے ہو اس نے کہا تم کو کس نے بتایا ہے 
میں نے کہا کے میں اندھا نہیں ہوں مجھے بھی نظر آتا ہے
اس نے کہا کے پچھتاؤ گے ایک دن جس کی وجہ سے مجھے پر شک کر رہے ہو اور وہ اپنے گھر چلا گیا
مجھے دکھ ہوا کے مجھے ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیے تھا
حمزہ بھی امیر باپ کا بیٹا تھا سمن نے زیادہ امیر تھا اس نے غرور نہیں تھا اچھا انسان تھا وہ جوڈو کراٹے کا چمپین بھی تھا اور فٹ بال بھی کھیلتا تھا...بہت اچھا انسان تھا وہ دل کا بھی اچھا تھا. لکین ایک غلط فہمی کی وجہ سے یہ سب ہوا..خیر جو ہوا سو ہوا لکین مجھے عمیر کی فکر تھی کس حل مے ہو گا علی سے رابطہ کیا اس نے کہا میں نے پتا کروایا ہے سمن کا نیا اڈا کدھر ہے ہم لوگ پرسوں جائیں گے وہاں
عالیہ نے بھی مجھے کہا کے طلحہ بھائی حمزہ بھائی بےقصور ہے اپ میری بات کا یقین کرو میں نے کہا نہیں مجھے کسی پر یقین نہیں ہے اب مجھے فون نہ کرنا
اگلے دن مجھے ایک پارسل آیا جس میں ایک گن تھی چاقو تھا اور ایک خط تھا جس مے لکھا تھا طلحہ تو غلط کر رہا ہے یہ چیزیں تیرے کام ا سکتی ہے اب تم لوگ جدھر جا رہے ہو کرن نے بتایا ہے کے سمن نے وہاں کچھ لوگ رکھے ہیں اس کو تمھارے آنے کی خبر ہو گئی ہے میں اپنا ماں کی قسم کہتا ہوں میں نے نہیں بتایا یقین کر آگے تیری مرضی اپنا خاص خیال رکھنا باے
مجھے اس کی بات سن کر تھوڑی شرمندگی ہوئی اور احساس بھی کے یہ اپنی ماں کی قسم کھا رہا ہے کون ہو سکتا ہے اگر یہ نہیں ہے... رات کو علی سے بات کی اس کو یہ بتا دیا جو حمزہ نے لکھ کے بیھجا تھا لکین گن اور چاقو کا نہیں بتایا تھا.... علی نے پھر ایک دفعہ مجھے اپنی باتوں پر رنگ لیا تھا اس نے کہا یہ بہانہ بنا رہا ہے ساتھ جانے کا پھر کوئی پریشانی ہو گئی میں اس کی چکنی چڑی باتوں مے آ گیا تھا علی نے کہا چل یار گھر چلتے ہیں کل جانا ہے میں نے کہا ٹھیک ہے
ہم لوگ یعنی کے میں اور علی ہم لوگ دونو نکل پڑے راستے میں ہم کو ایک لڑکا ملا تھا جس نے منہ پر کپڑا لیا ہوا تھا اور ہمارے پیچھے بیٹھ گیا تھا ہم نے غور نہیں کیا تھا.


راستے میں علی نے مجھے بتایا یار سمن نے کچھ لوگوں کو وہاں تعینات کر دیے ہیں ہم کو خطرہ ہو سکتا ہے ہم کو پہلے جائزہ لینا چاہیے اس جگہ کا پھر کچھ کرنا چاہیے میں نے کہا یار میں انتظام کر کے آیا ہوں میرے پاس ایک چاقو ہے اور گن ہے (یہ بات اس کے کان مے بتائی تھی) ہم 5 گھنٹے کے بعد پشاور کو پآڑ کر گے تھے راستے میں بس رکی ہم نے کچھ کھانے کو لیا پھر بس میں آ کر بیٹھ گیا تھا میں نے علی کو بوتل دی اور برگر دیا ہم دونو نے یہ کھایا اور آنکھیں بند کر لی سارے راستے میں تو گانے سنتا رہا لکین علی سمن سے بات کرتا رہا سمن اور علی نے مجھے اور عمیر کو مارنے کا پلان بنا لیا تھا... میں نے چپکے سے ایک میسج پڑھنا چاہا تا کے اس کو پلنٹی دل سکوں لکین علی نے مجھے ایک دم سے کہا یار طلحہ اپنی گن اور چاقو مجھے دے دے تجھے کوئی پریشانی نہ ہو میں نے کہا نہیں ہوتی پریشانی تو فکر نہ کر اگر کچھ ہوا بھی تو پولیس کو بتا دیں گے.... وہ خود سمبھال لے گی علی یہ بات سن کرتھوڑا ہڑبڑا کے بولا ک ک کیا پولیس پاگل ہے ان کو بتایا تو وہ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے تو پھر چپ ہو جا میرا دماغ نہ کھا اگر تجھے کوئی پرابلم ہے تو تو اتر جا میں خود اس کو بچا لیتا ہوں مجھے اس جگہ کا پتا بتا دے
علی
پاگل ہے تو میں بھی تیرے ساتھ جاؤں گا جو ہو گا دیکھا جاے گا پھر ہم دونو وھی کرنے لگ گے جو پہلے کر رہے تھے وہ بات کرنے لگ گیا اور میں گانے سننے لگ گیا
اس دوران میری آنکھہ لگ گئی علی نے موقع دیکھا اور میری گن نکل لی لکین چاقو نہ نکل سکا کیوں کے وہ میری کمر کے پیچھے تھا میری آنکھہ تب کھولی جب ہماری منزل ا گئی تھی..... وہ بھی علی نے اٹھایا ہم اس وقت پتا نہیں کدھر تھے لکین لوگوں کی آنکھیں ہم کو مشکوک سمجھ رہی تھی میں نے علی کو کہا چل جلدی کر ورنہ کچھ غلط نہ ہو جاے ہم لوگو نے ایک رکشہ روکا علی نے اس کو جگہ کے بارے میں بتایا وہ جگہ کا نام سن کر ہم سے بولا لگتا پہلی بار آے ہو یہ راستہ بہت خطرناک ہے میں نے پیسے پوچھے تو اس نے کہا 1000 لوں گا ہم نے کہا پاگل ہو کیا کہتا صاحب جی خود دیکھنا راستہ اور پھر بتانا کے 1000 زیادہ ہیں کے کم ہم لوگو رکشے میں بیٹھ گے تھے.. اس نے منزل کی طرف رکشہ چلانا شروع کر دیا
ابھی ہم نے 5 منٹ کا سفر تہ کیا ہو گا کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آنے لگ گئی اندھرے میں صرف رکشے کی روشنی تھی اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھا رات بہت دہشت زدہ تھی اس لِیے علی اور میں دونو ڈر گے تھے لکین رکشے والے نے ہم کو تسلی دی اور کہا کے اپ فکر نہ ہو میں ادھر روز آتا ہوں کچھ نہیں ہو گا اگر ہو گا بھی تو میں اپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گا ہم مسلسل ڈر رہے تھے لکین رکشے والا ہم کو تسلی پر تسلی دے رہا تھا کچھ آگے جا کر روشنی ہی تو ڈر دور ہوا لکین یہ روشنی محض چند سیکنڈ کی تھی... پھر سے وھی دہشت وھی کتوں کی آوازیں پتوں کی شائیں شائیں رات کا منظر بہت ڈرونا تھا میرا تو جسم کا ایک ایک بال کھڑا تھا ڈر کی وجہ سے جسم میں کپکپی طاری ہو گئی تھی یہی حال علی کا تھا منظر بہت دہشت زدہ تھا آخر 15 منٹ کے ڈارونے سفر کے بعد ہم ایک پہاڑی کے پاس روکے..
ہم دونو اتر گے تھے میں نے دیکھا کے وہاں ایک ہوٹل تھا ہم نے پہاڑی کی طرف دیکھا تو ٹٹوں سے جان نکل گئی تھی پہاڑی تو پہاڑی کسی جن کا گھر لگ رہا تھا رکشے والے کو ہم نے پیسے دے اور ہوٹل مے چلے گے ابھی ہم کمرہ لے رہے تھے کے وھی لڑکا جو بس مے ہمارے پیچھے تھا وہ ادھر آ گیا اس لڑکے کو علی نے نہیں دیکھا تھا میں نے علی کو کچھ نہیں بتایا وہ میرے پاس سے گزارا تو اس نے آنکھیں میری آنکھوں مے ڈالی. اس کی آنکھیں مجھ سے کچھ کہنا چاہتی تھی لکین ہمارا کمرہ بک ہو گیا میں ادھر چلے گیا.،


کمرے مے پوھنچے تو علی فورن سو گیا تھا میں بھی سونے کی تیاری کرنے لگ گیا میں بستر پر آیا میں نے اپنا چاقو اور گن نکل کر رکھنا چاہیے لکین گن نہیں تھی میں پریشان ہو گیا میں نے سوچا چلو یار کہیں گر گئی ہو گی اس لِیے میں سونے کے لِیے آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا نید آنکھوں سے خاصی دور تھی. اتنی وحشت زدہ رات تھی تو نیند لوڑا آنی تھی میں نے کمرے کی کھڑکی کھولی تو پتوں کی شائیں شائیں اور خوف سے بھرپور رات نے جان نکل دی تھی.... میرے سامنے وہی لڑکا ا رہا تھا کون ہے یہ اس کے منہ پر کپڑا بھی ہے لکین ہوٹل والوں نے اس کو کچھ نہیں کہا اس کو بھی کمرہ دے دیا ہے یہ کیا ماجرا ہے. میں نے پہاڑی کی طرف دیکھا تو مجھے عمیر کا خیال آیا وہ بیچارہ کیسے اتنے دن اس گھنے سنسان بیابان جنگل میں رہ رہا ہو گا کیا سمن نے اس کو کچھ کھانے کو دیا ہو گا کیا سمن نے اس پر ظلم تو نہیں کیا ہو گا یہ باتیں میرا سر پھر رہی تھی میں رات کی پروا نہ کی اور علی کو کہا کے مجھے بتاؤ سمن نے عمیر کو کہا چھپایا ہے میں خود ہو کر آتا ہوں اگر تم نہیں جانا چاھتے اتنی رات کو علی نے کہا یار پاگل ہے اتنی رات کو وہ بھی جنگل مے جانا ہے کچھ دیر انتظار کر لے سورج نکلنے دے میں خود تیرے ساتھ جاؤں گا فکر مت کر ابھی کچھ نہیں نظر اے گا اور یہ نہ ہو کے لینے کے دینے پر جائیں یہ کہ کر وہ پھر سے آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا
میں بھی اپنے بستر پر ا گیا میں نے سوچا ٹھیک کہ رہا ہے اتنی رات کو کیسے جائیں گے ہمارے پاس کچھ نہیں تھا سب یار کی خاطر اے تھے لکین اب سوچ لیا تھا جو ہو گا دیکھا جاۓ گا
اتنا سوچ رہا تھا کے مجھے بھی نیند آنے لگ گئی


میں نید کی وادیوں نے کھو گیا تھا میری آنکھہ کھولی تو میں نے بھر دیکھا سورج کی روشنی نکل ای تھی میں نے علی کے بستیر کی طرف دیکھا تو وہ وہاں نہیں تھا میں سوچ رہا تھا کے کدھر گیا ہو گا کہ اچانک دروازہ کھولا اور وہ اندر ا گیا. میں نے کہا کدھر گیا تھا اس نے کہا نیچے گیا تھا ناشتہ کا کہنے تو نہا لے میں نے نہا لیا ہے ناشتہ کر اور پھر چلتے ہیں میں نے باتھ لیا اور ناشتہ کیا اور علی کے ساتھ نیچے ا گیا تھا ہوٹل سے باہر نکلے اور علی نے کہا یار دیاکہ خطرہ بہت ہے ادھر اس پاس کے لوگوں سے پوچھا ہے وہ کہتے ہیں کے اس جنگل میں جو بھی جاتا ہے واپس نہیں آتا ایسا نہیں ہے کے یہاں کوئی سایہ ہے جنگل کے رہنے والے نہیں آنے دیتے پکا کر کہا جاتے ہیں اور اکثر رات کو ہڈیاں پھینک جاتے ہیں میں باتیں کر کے جا رہے تھے کے سامنے ایک کھوپڑی پڑی ہی تھی جس کو دیکھنے پر ایسا معلوم ہوتا تھا کے یہ رات کی ہے اور اس پر تازہ خون بھی لگا ہوا تھا میرے تو پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی.. میں نے علی کی طرف دیکھا تھا ڈر ہم دونو کے چہرے پر تھا لکین ہم نے اس کو بڑھنے نہیں دیا ہم لوگ جلدی سے وہاں سے نکلے اور اس راستے کو اپنایا جہاں سمن نے عمیر کو اغوا کیا ہوا تھا.. اس جگہ پر دور دور تک درخت ہی درخت تھے علی کو کیسے یہ راستہ پتا تھا مجھے نہیں معلوم تھا لکین وہ لے کر جا رہا تھا ابھی ہم نے جنگل میں کچھ سفر تہ کیا ہو گا کہ دو تین لوگ ہمارے سامنے ا گے میں اور علی ڈر گے انہوں نے مجھے دھکا دیا... علی کچھ نہ کہا اتنے مے سمن بھی آ ہے
میں نے کہا چھوڑنا نہیں آج تجھے یہ پیار تھا تمہارا کے اپنے یار کو اغوا کر لیا ہے
علی ہسنے لگا سمن علی کے پاس ای اور اس کو کس کی میں نے کہا علی یہ کیا ہے علی نے کہا پاگل ہے تو جو تو نے اپنے یار پر یقین نہیں کیا بیچارہ تجھے قسم کہا کر کہتا رہا لکین تو نہیں مانا
کیا مطلب
ملطب میں سمجھاتی ہوں علی نے حمزہ کو لڑکی بن کر میرے کہنے پر پھسایا تیرے دل نے شک میری وجہ سے ڈالا... تیری گن علی نے نکالی اور تو اور اس نے میری پھدی مر لی ہے
علی یہ ٹھیک ہے علی نے مجھے تھپڑ مارتے ہوۓ کہا ھاں یہ سچ ہے تو تو پاگل تھا میری بات پر یقین کرتا رہا میں تجھے نہیں چھوڑوں گیا میں علی کی طرف لپکا تو علی نے مجھے گن نکل کر گولی مارنی چاہیے اس نے سیدھا فائر کیا لکین میری قسمت اچھی تھی کے میرے بازو پر لگ گئی علی نے پھر سے فائر کرنا چاہا لکین گولی نہ نکلی
علی نے سمن کو کہا جانو طلحہ کہ کام ختم کر لوں تم جو عمیر کے پاس آخری دفعہ بات کر لو اگر من گیا تو ٹھیک ورنہ اس کو بھی مر دیں گے اور پھر تم اور میں شادی کر لیں گے
سمن نے کہا تم اس کہ کام ختم کرو پھر دیکھوں گی...
سمن چلے گئی
اب میں اکیلا تھا اور وہ 5 لوگ تھے علی نے میرے بازو پر مکے مارنا شروع کر دے وہ لوگ بھی مجھے مر رہے تھے لکین اچانک ایک آدمی کو گولی لگی اور وہ گر گیا اس تارہا دوسرا پھر تیسرا پھر چوتھا لکین علی کو نہیں مرا مجھے سمجھ نہیں ا رہی تھی کے کون ہے لکین اچانک ایک درخت سے ایک لڑکا اترا اس نے اپنا نقاب اتارا تو میری آنکھیں کھولی کی کھولی رہ گئی وہ حمزہ تھا اس نے آتے ہی علی کو ایک ہٹ مری علی نیچے گر گیا اس نے علی کے بازو پر فائر کیا پھر ٹانگ پر میں نے حمزہ کو مانا کیا لکین اس نے اس پر چار فار کِیے... کتی کے بچے تیری ماں کی پھدی مروں برا شوق ہے یاروں سے دھوکا کرنے کہ آج تجھے بتا دوں گا ساتھ ہی حمزہ نے علی کے بازو پر ٹانگوں پر اپنی ٹانگوں سے ہٹ کرنا شروع کر دی اس نے بہت بیدردی سے علی کو مارنا شروع کر دیا دیکھا دھوکے کہ انجام میں اس لئے اس دن نہیں بولا تھا کے تجھ کو سب پتا تھا تو ادھر آیا تھا سمن کی پھدی مرنے کے لئے اس کے لئے تو نے ہم کو دھوکا دیا ہے..
اب دیکھنا دھوکے کا انجام حمزہ نے علی کو رسی سے باندھ دیا تھا علی نے کہا مجھے معاف کر دو پلیز غلطی ہو گئی تھی میں اندھا ہو گا تھا علی کی درد بھری آواز سے میرے دل ہل گیا
حمزہ چھوڑ یار معافی دے دے کہتا نہیں اس نے تجھے مرا ہے اگر تجھے گولی لگ جاتی تو پھر کیا ہوتا میں نے خود ایک گولی ڈالی تھی تا کے کچھ غلط نہ ہو...بات حمزہ کی بھی ٹھیک تھی میں نے حمزہ کو کہا مجھے بھی معاف نہیں کرے گا کیسی باتیں کرتا ہے تو تو اپنا جگر ہے مف کیا لکین اس کو نہیں کرنا علی کو اس نے فائر مر دے اور وہ بیچارہ وہی مر گیا میں حمزہ کے چہرے پر غصہ صاف دیکھ رہا تھا اتنا غصہ نہیں دیکھا تھا اس کے اندر جتنا آج نظر آیا
اس نے ایک فون کیا اور ایک گاڑی ای حمزہ نے ان کو کہا کے یہ سب کے سب غائب کر دو اور جسے ہی یہ کام ختم ہو مجھے فون کرنا
میں حمزہ کے پلان پر دل ہی دل نے داد دے رہا تھا.. حمزہ نے ایک آدمی کو کہا کے اس کی گولی نکال دو اس نے میری گولی نکالی میری چینخیں نکل ای درد کی وجہ سے میرے آنسو نکل رہے تھے...اس کے بعد وہ آدمی چلے گا علی کی لاش کو لے کر اور باقیوں کی لاش کو بھی لے کر....
پھر حمزہ نے مجھے کہا چل اب سمن کی باری ہے
حمزہ یار مجھے تو سمن کا نہیں پتا کدھر ہے وہ کہتا مجھے تو پتا ہے
جس رات یہ سمن کی پھدی لینے آیا تھا میں نے اس کا پیچھا کیا تھا مجھے سب پتا ہے تو فکر نہ کر درد ہو تو نہیں ہو رہی میں نے کہا ہلکی ہلکی ہو رہی ہے اس نے کہا ابھی فرق پڑ جاۓ گا اس نے ایک سپرے نکالا اور میرے بازو پر لگا دیا مجھے درد تو ہی تھی لکین پھر آرام آ گیا تھا




ہم لوگوں نے ابھی آدھا راستہ تہ کیا ہو گا کے ہمارے سامنے پھر کچھ لوگ آ گے اور 2 لڑکیاں میں نے ہرات سے ان کی طرف دیکھا لڑکیاں وہ بھی ادھر... حمزہ نے اپنی گن سے ان کو مار دیا ان کے پاس کچھ نہیں تھا کیوں کے علی نے ان کو سب کچھ بتا دیا تھا شاید اس وجہ سے...
لکین حمزہ نے لڑکیوں کو نہیں مارا وہ 2 تھی حمزہ نے ان کو پتا نہیں کیا کہا پہلے تو وہ من گئی لکین پھر انہو نے حمزہ کو مارنا چاہا حمزہ کو جوڈو کراتے آتے تھے مجھے نہیں آتے تھے ایک لڑکی نے حمزہ کو مارنا شروع کیا ایک نے مجھے میری تو بازو درد کر رہی تھی اس لئے میں کچھ نہیں کر سکتا تھا لکین حمزہ نے 2 منٹ مے اس لڑکی کو ٹھکانے لگا دیا اس کو مارا نہیں تھا لکین وہ اٹھ نہ پائی تھی اس لڑکی نے میرے پیٹ ور کک مری میں دور جا گرا میرا پیٹ درد ہو رہا تھا... لڑکی میری طرف لپکی حمزہ نے اس کو بھی ٹھکانے لگا دیا حمزہ نے پھر سے رسی کو پکڑا اور ان کو باندھ دیا تھا... حمزہ تیاری 
کر کے آیا تھا





حمزہ وہاں بیٹھ گیا اور مجھے بھی بٹھنے کو کہا میں بھی حمزہ کے پاس بیٹھ گیا ہم باتیں کرنے لگ گے حمزہ کو علی پر بھی غصہ تھا وہ یہ غصہ ان لڑکیوں کو چود کر اتارنا چاہتا میں نے پوچھا حمزہ اب کیا کرنا ہے ان لڑکیوں کا؟ حمزہ نے میری طرف دیکھااور ان کے پکڑے اترتے وقت مسکراتے ھوے کہا ان کی پھدی اور گانڈ مرتے ہیں پھر سمن کی بھی ماریں گے.... اتنے میں لڑکیوں کو ہوش آنے لگ گئی لڑکیاں ننگی تھی میرا لوں تو ایک دم کھڑا ہو گیا تھا کافی عرصے بعد پھدی مل رہی تھی لوں کی تو موجیں تھی لکین میں کبھی کبھی مٹھ بھی مار لیا کرتا تھا....
حمزہ نے لڑکیوں کے جسم پر ہاتھ لگا تو ایک لڑکی نے حمزہ کے منہ پر تھوک دیا حمزہ نے شپک کرتا تھپڑ لڑکی کو رسید کیا اور لڑکی کے منہ سے خون نکل رہا تھا حمزہ نے کہا رنڈی تھوکتی ہے یہ تھوک تیری پھدی پر ڈالا کر تیری پھدی مارتا ہوں... دوسری لڑکی تھوڑا ڈر گئی تھی...
حمزہ نے اس لڑکی کو جس کو تھپڑ مارا تھا اس کے ہونٹو کو پکڑ کر چومنا شروع کر دیا تھا ساتھہ ساتھ سفید جسم پر 32 سائز کے ماموں کو چھیڑتا رہا لڑکی اس کو منا کرتی رہی لکین حمزہ کا دماغ خراب ہو گیا تھا حمزہ نے میری طرف دیکھا تو کہا تو بھی مزے لے لے اس کے بعد سمن کی گانڈ اور پھدی ماریں گے میں نے کہا حمزہ یہ غلط ہے اس نے کہا تو جو پھدی مارنی ہے سمن کی وہ غلط نہیں چپ کر کے پھدی مار پھر آگے بھی جانا ہے میں نے حمزہ کی بات سنی اور لڑکی کو چومنے لگ گیا کے گرم لڑکی تھی اس کے ممے 34 سائز کے تھے کمال کی بچیاں تھی دونو میرا لن فل کھڑا ہو گیا میں نے لڑکی کو کہا کے چپ کر کے میرا ساتھ دو ورنہ پھر ہو نے پھدی تو مارنا ہے لکین مزہ نہیں دینا اس نے میری طرف دیکھا اور نیچے سر کر لیا میں اس کے ماموں کو چوستا ہوا اس کے پیٹ پر ا گیا اس کی پھدی پر ہلکے ہلکے بل تھے اس کی پھدی اندر سے ایک دم پنک تھی اس کی پھدی کے لب کھولے ھوے تھے اس کی پھدی کو کس کی تو اس کے منہ سے ہلکی سے اہ نکلی میں نے اس کی پھدی میں اپنی زبان ڈالی اس کی پھدی اندر سے گیلی ہو گئی تھی اف کمال کی پھدی تھی ایک تو گیلی اور اوپر سے گرم میں نے اس کی پھدی پر زبان رکھی اندر ڈالی اور ساتھ ساتھ اس کے ممے دبانا شروع کر دے اف کمال کے ممے تھے ایک دم گرم ٹائٹ تھے میں اس کے ماموں کو دبتا اس کی پھدی مے زبان کو پورا اندر لے کر جاتا اس کی سسکاری نکل جاتی اس کی پھدی کو چاٹ رہا تھا اس کی پھدی گرم ہو گئی تھی فلل گرم لگتا تھا کوئی تندور ہو اس نے میرا بالوں کو پکڑ لیا اور میرے منہ کو اپنی پھدی کے اندر تک لے کر چلے گئی تھی ساتھ ہی اس کا جسم اکڑا گیا اور اس کی پھدی سا پانی نکل آیا میں نے اس کو کچھ نہیں بولا میں نے اس رسیاں کھول دی جو ہو گا دیکھا جے گا ادھر حمزہ اس کی پھدی کو چاٹ رہا تھا وہ لڑکی خوشی سے حمزہ سے اپنی پھدی چٹوا رہی تھی تھی پھر حمزہ نے اس کے منہ مے اپنا لوڑا ڈالا لڑکی نے خوشی خوشی اس کو منہ مے لے لیا تھا وہ پورا لوڑا نکالتی اور پورا اندر ڈالتی ٹٹوں کو چوستی اور ساتھ ستہ نیچے سے اپنی پھدی کے اندر انگلی کر رہی تھی حمزہ نے اس لڑکی کی رسیاں نہیں کھولی تھی .....
پھر میں لیٹ گیا اور لڑکی میرے لن کو چوسنے لگ گئی اپنی پھدی میرے منہ پر رکھ دی میں اس کی پھدی کو چوس رہا تھا وہ میرا لوڑا ... 2 منٹ تک یہ سلسلہ چلتا رہا پھر اس کی پھدی کو میں نے اندر سے چاٹنا شر کر دیا وہ لورے کو پورا منہ نے لے کر رکھتی حمزہ نے بھی ایسے ہی کیا اس کی پھدی چاٹ رہا تھا وہ لوڑا اف جو لڑکی دونو لڑکیاں چالو لگتی تھی پھر جو لڑکی میرا لن چوس رہی تھی میرے لن پر بیٹھ گئی تھی اس نے لن کو بہت تیزی سا اندر لیا تھا اس کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھی وہ اہ اف اہ اہ اہ اہ اف اف اف اف اف کی آوازیں نکال رہی تھی اس کی پھدی کافی گیلی ہو چکی تھی اس کی پھدی کا پانی میرے لن پر صاف محسوس ہو رہا تھا وہ لن کو ایک رنڈی کی طرح اندر لیتی اور باہر نکالتی تھی اس کی پھدی کو چودنےمزہ ا رہا تھا جب وہ لن کو باہر نکل کر اندر لیتی نیچے سے میں اس کی پھدی میں لن کو اندر دلاتا اس کی اہ نکل جاتی لکین وہ برداشت کرتی پھر خود ہی اس نے اپنے مموں کو میرے منہ کی طرف کی میں نے اس کی مموں کو دبانے کے ساتھ ساتھ چوسنا بھی شروع کر دیا اس نے میری چمیاں لینا شروع کر دی پھر ایک منٹ تک میرا ہونٹ چوستی رہی ساتھ ساتھ لن کو پھدی مے لیتی رہی اس کی پھدی گرم ہو گئی تھی جو میرا لن محسوس کر رہا تھا پھر ایک دم اس نے میرے ہونٹو کو تیز تیز چوسنا شروع کر دیا اس کی پھدی سے پانی نکل آیا تھا جو میرے لن سے بہتا لن کے چاروں طرف لگ گیا تھا اس نے میرے لن کو چوسنا شروع کیا اور اپنا پانی پی گئی پھر وہ لیٹ گئی
ادھر حمزہ اس کی پھدی مار رہا تھا اس کی سسکاریاں تیز تیز نکل رہی تھی اس نے اس کی مموں کو چوسنا شروع کر دیا کبھی اس کے ہونٹو کو چوستا لڑکی فل مست ہو گی اٹھی ادھر ادھر سر مار رہی تھی پھر حمزہ نے اس کو گھوڑی بنایا اس کی پھدی کو تیز تیز چودنا شروع کیا 5 منٹ تک اس کی پھدی مارتا رہا پھر اس کے منہ مے اپنا پانی نکل دیا تھا جو اس نے شوق سے پیا... 


حمزہ تھک گیا تھا اس نے لڑکی کی رسیاں نہیں کھولی تھی. اب میری باری تھی میں نے اس کو لٹا کر اس کی ٹانگیں اپنے کھندھے پر رکھی اور اس کی چھوٹ مے اپنا لن ایک جھٹکے سے ڈال دیا اس کی چینخ نکل ای میں نے اس کی چھوٹ مے اپنا لوڑا تیزی سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا اس کی آوازیں اہ اف اف اف اہ آ آ آ آ آ آ آ ہ ہ ہ اہ اہ آہ اہ اف کیا کمال کی رنڈی میرے لوڑے کے نیچے تھی میں اس کو تیزی تیزی سے چود رہا تھا اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھنا چاہے لکین میں اس کو چینختا ہوا دیکھنا چاہتا تھا اس کی پھدی 2 دفع پانی چھوڑنے کے بعد بھی فل گیلی تھی اس کی پھدی کی آوازیں مجھے پاگل کر رہی تھی میں اپنے ہر جٹکھے مے لن کو سخت کر دیتا تا کے اس کی پھدی کو پوری طرح مزہ مل سکے اس کی آوازوں سے اور میرے چودنے کی وجہ سے دوسری لڑکی بھی گرم ہو گئی تھی اس نے میرے پاس ا کر مجھے چمیاں کرنا شروع کر اور ساتھ ساتھ اپنی پھدی دوسری لڑکی سے چٹوا رہی تھی حمزہ نے کمپرے پہن لئے تھے اور وہ دوڑ کھڑا تھا میں اس لڑکی کو چود رہا تھا دوسری لڑکی مجھے چمیاں کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنی پھدی چٹوا آرہی تھی وہ بہت اچھے طریقے سے میری چمیاں لے رہی تھی ہونٹوں کو پورا منہ مے لے کر چوستی زبان پھڑ رہی تھی میری زبان چوستی ہر طرح سے میرا اندر گرمی لگ گئی تھی میرا لن فل کھڑا تھا اور میں بہت سخت تیز تیز جھٹکے مر رہا تھا اس کی پھدی مے سے پورا لوڑا باہر نکالتا اور پورا اندر ڈالتا پھر میں نے اپنا لوڑا نکل کر اس کے منہ مے ڈال دیا اوراس کو بالوں سے پکڑ کر اس کے منہ کو چودنے لگ گیا اس کی پھر میں نے لڑکی کو اپنے لن پر بیٹھا کر دوسری لڑکی سے اس کی پھدی چتوائی اور اور اپنا لوڑا بھی میں 5 منٹ تک اس کی پھدی چودتا رہا اور وہ میرا لوڑا چوستی رہی اس کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا تھا اف مزہ ا گیا اس کا پانی بہت گرم تھا دوسری لڑکی نے میرے لن کو چوس کر صاف کیا میں نے دونو کو گھوڑی بنا کر ان کی پھدیاں اپنے سامنے کر لی کبھی میں ایک لڑکی کی پھدی میں لن ڈالتا اور دوسری کی پھدی مے انگلی کرتا کبھی پہلی کی پھدی مے انگلی کرتا اور دوسری کی پھدی میں لن ڈالتا میں بہت مزے میں تھا میں نے ان دونو کی پھدیاں مار مار کے لال سرخ کر دی تھی 


میں نے دوسری والی لڑکی کو نیچے لٹا کر پہلی والی لڑکی کو اس کے اوپر لٹا دیا. اب ان دونو کی پھدیاں نیچے اوپر تھی انمیں نے نیچے والی لڑکی کی پھدی مے لن ڈالا اور اوپر والی لڑکی کے ممے دبا رہا تھا اور ساتھ ساتھ اس کی پھدی مے الی کر رہا تھا اس کی پھدی فل گیلی تھی میں نے پہلے والی کی پھدی سے لن نکل کر دوسری والی کی پھدی مے ڈال دیا میں ان دونو کو 3 منٹ تک ایسے چودتا رہا پھر میں نے دونو کو نیچے لٹا کر ان کی پھدیاں چاٹی کبھی پہلی کی چاٹ رہا تھا کبھی دوسری کی کبھی دوسری کی پھدی مے انگلی کرتا کبھی پہلی کی اور کبھی پہلی کے ممے دباتا ساتھ مے پھدی چاٹتا تو کبھی دوسری کے.
ان دونو کی پھدیاں پھر سے گیلی ہو گئی تھی میں ان کی پھدیاں پھر سے مارنا شروع ہو گیا. میں نے پہلی والی لڑکی کو لن کے اوپر بیٹھا کر دوسری والی کی پھدی چاٹی اور یہ دونوں چمیاں کرتی پھر دوسری والی کے ممے دباتا پھر دوسری والی کو لن پر بیٹھا کر اس کی پھدی مارتا اور ساتھ مے پہلی والی کی پھدی چاٹتا ممے دباتا پھر میں نے دونوں سے لن کو چٹوایا چوسوایا ان دونوں نے میرا لن کو 5 تک چوسا چوپے لگاۓ.. پھر میں نے ان دونوں کے منہ سے اپنا لوڑا نکال کر ان دونوں کے منہ مے اپنے لن کا فوارہ چھوڑ دیا ان دونو رنڈیوں نے میرے لن کا چوس چوس کے لن کا پانی تک پی گئی بلکے آخری قطرہ تک پی گئی میں نڈھال ہو کر لیٹ گیا پھر میں نے کپڑے پہنے..
حمزہ نے لڑکیوں کو جانے دیا اور کہا کے دوبارہ نظر ائی تو بونڈ تو ماروں گا ساتھ ساتھ میں بونڈ پر فائر بھی مار دوں گا یاد رکھنا
پھر وہ لڑکیوں نے کپڑے پہنے اور وہاں سے نکل پڑی...
میں اور حمزہ دونو آرام آرام سے چل رہے تھے ہم کو بھوک لگ گئی حمزہ نے اپنا بیگ اتارا اس مے سے بوتل نکالی اور ساتھ مے سنڈوچ بھی ہم نے وہ کھایا اور سمن کو سبق سکھانے نکل پڑے.....


سارے راستے حمزہ کچھ سوچ رہا تھا میں نے حمزہ سے پوچھا حمزہ کیا سوچ رہا ہے حمزہ کچھ نہ بولا میں نے پھر سے پوچھا حمزہ کیا سوچ رہا ہے حمزہ کچھ نہ بولا میں نے حمزہ کو ہلا کر پوچھا حمزہ بھوکلا کے بولا کو کچھ نہیں یار
مجھے نہیں بتاے گا میں اس قابل نہیں ہوں کیا
نہیں اسی بات نہیں ہے میں علی کے بارے میں سوچ رہا ہوں کے اس نے ایک لڑکی کی خاطر ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور اس کو اس کے دھوکے کی سزا مل گئی ہے
اچھا حمزہ ایک بات بتا جس دن تو علی کا پیچھا کرتا ہوا آیا تھا تب تو نے کچھ کیوں نہیں کیا اس نے کہا یار میں اس دن اکیلا تھا میرے ساتھ کچھ نہیں تھا نہ کو گن نہ کوئی اپنی جان کی حفاظت کے لئے کچھ تھا میں نے ان کو اسی دن ختم کر دینا تھا جب سمن نے علی کو پھدی دی تھی میرا بس نہیں چل رہا تھا میں نے اپنے غصے کو بہت روکا تھا اور آج علی کو اس کے کیے کی سزا مل گئی ہے اب سمن کی باری ہے
حمزہ کے سمن نے عمیر کے سامنے علی کو پھدی دی نہیں اس نے اس کے سامنے نہیں دی اس کو اندر بند کر دیا تھا اور اس نے جو آدمی پہرے کے لئے لگاے تھے وہ بھی اندر تھے یہ دونو کھولے آسمان کے نیچے رنگ رلیاں منا رہے تھے میرا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ میں اس کو وھی موت کے گھاٹ اتار دیتا.
ہم باتیں کر رہے تھے کے مجھے ایسا لگا کے پیچھے کوئی ہے میں نے پیچھے دیکھا تو کوئی نہیں تھا حمزہ نے کہا کیا ہے میں نے کہا پیچھے کوئی ہے کہتا تیرا وہم ہے میں نے کہا ہو سکتا ہے


ہم چلنے لگ گے مجھے تھوڑی دیر بعد پھر لگا کے کوئی پیچھے ہے میں نے پیچھے دیکھا تو تین آدمی تھے جو کے اچھے خاصے پہلوان ہٹے گھٹے تھے.انہوں نے مجھے اور حمزہ کو دھکا دیا میں اور حمزہ اس حملے کے لئے تیار نہ تھے اس لئے گر پڑے ایک آدمی نے مجھے پکارا اور باقی دونوں نے حمزہ کو پکڑا میں نے مزاحمت کی تو اس آدمی نے مجھے ایک تھپڑ مارا...
میری آنکھہ کھلی تو میں اور حمزہ ایک ساتھ پڑے تھے میں نے حمزہ کو ہلایا اس کے بازو کو پکڑ کر کر حمزہ ایک درد بھری اہ کے ساتھ اٹھا میں نے ادھر ادھر نظر دوڑائی تو ایک کونے میں کچھ نظر آیا میں بڑی مشکل سے ادھر تک گیا میں نے دیکھا تو میں نے حمزہ کو آواز دی حمزہ یہ تو عمیر ہے حمزہ بھی کسی نہ کسی طرح آ گیا حمزہ نے اور میں نے عمیر کو سیدھا کیا اس کو ہوش مے لانا چاہا لکین عمیر کی حالت بہت خراب تھی اس کا منہ سارا خون سے بھرا ہوا تھا ہم دونوں پریشان ہو گے تھے... اچانک دروازہ کھولا
سمن کے ساتھ دو آدمی اور تھے حمزہ نے سمن کو گالی نکالی گشتی کی بچی
سمن نے ایک آدمی کی طرف دیکھا تو اس آدمی نے حمزہ کو ایک مکا مارا وہ دوسرا مارنے لگا تھا میں نے اس کو روکنا چاہا تو اس نے مجھے دھکا دیا میں دور جا گرا
سمن نے پوچھا الی کدھر ہے
حمزہ نے مسکراتے ہوۓ کہا اس کو تو موت کے گھاٹ اتار آیا ہوں اب تمہاری باری ہے سمن نے کہا ان دونو کو چھوڑنا نہیں جیسے عمیر کی حالت کی ہے ویسے ان دونو کی کرو
یہ کہہ کے وہ باہر چلے گئی سمن کے جانے کی دیر تھی حمزہ کے اندر ایک جان سی آ گئی دونو آدمیوں نے حمزہ کو پکڑ لیا اور اس کا سر دیوار مے مارنا چاہا لکین حمزہ نے دونو پاؤں کو دیوار پر رکھا اور فیلمی ہیرو کی طرح دیوار پر پاؤں رکھا گیا اور پیچھے کو آ گیا اور ان دونو کو دیوار پر دے مارا پھر اس نے اپنی خاص تکنیک کو استعمال کرتے ہوۓ اس کو مار دیا. میں لیٹا ہوا یہ سب دیکھ رہا تھا حمزہ میری طرف آیا اور اس نے مجھے اٹھایا ہم دونو عمیر کی طرف گے اس کو ہوش میں لانا چاہا لکین وہ ابھی تک ہوش مے نہیں آ رہا تھا حمزہ باہر گیا کچھ دیر بعد واپس آ گیا ...
اس کے ہاتھ مے ایک بوتل تھی حمزہ نے آتے ھی عمیر پر پانی چھڑکا عمیر کو ہوش نہیں آ رہی تھی ہم دونوں نے اس کو ہلایا.کچھ دیر بعد اس کو ہوش آنے لگ گئی اس نے پانی پانی کہا حمزہ نے جلدی سے اس کو پانی پلایا اس نے کہا میں کدھر ہوں اس کا ذہین کام نہیں کر رہا تھا. اس نے ہم کو دیکھ کر شور مچا دیا مجھے مت مارو مجھے مت مارو ہم نے اس کو سمجھایا لکین وہ مسلسل شور مچا رہا تھا شور کی آواز سن کر سمن اور اس کے ساتھ ایک آدمی آ گیا آدمی نے آتے ھی ہم پر حملہ کیا لکین میں نے اس کے ٹٹوں مے لات رسید کی اور وہ وہی گر گیا حمزہ نے اس کی گردن ایک جھٹکے مے توڑ دی. سمن نے شور مچایا گارڈس اندر او ان کو چھوڑنا نہ.
یہ کہنا تھا کے 5 6 آدمی اندر آ گے سمن نے کہا کے ان تینوں کو چھوڑنا مت اور کام ختم کر دینا ان کا تم کو ڈبل پیسے ملیں گے.یہ کہہ کر سمن بھر چلے گئی ان مے سے ایک آدمی نے اندر سے کنڈی لگا دی حمزہ نے کہا تم لوگ پیچھے چلے جاؤ میں نے کہا نہیں ہم ساتھ ہیں تمھارے حمزہ نے کہا میں خود دیکھ لوں گا اور ویسے بھی عمیر کی حالت ٹھیک نہیں ہے
میں نے کہا یہ ٹھیک نہیں ہے
حمزہ نے کہا من لے
ان آدمیوں نے ہم پر حملہ کرنا چاہا لکین حمزہ آگے آ گیا حمزہ کو انہو نے پکڑ لیا اور کہا ان دونوں کو بعد مے دیکھتے ہیں پہلے اس کو مار دیتے ہیں حمزہ نے سب کو باری باری مار دیا حمزہ کو کافی چوٹیں لگی تھی لکین اس نے ان کی پروا نہ کی اور باہر چلا گیا ہم دونوں بھی چلے گے باہر بھی کچھ آدمی تھے لکین ان کے ہاتھ مے گن تھی حمزہ نے بہت ہی ہوشیاری سے کام لیا اور سب کے سب کو مار دیا اب سمن کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا اب اس کی پھدی اور گانڈ کے بجنے کی باری تھی حمزہ نے علی کی اور سمن کی ساری کی ساری بات عمیر کو بتا دی لکین عمیر کو یقین نہیں آیا اس نے سمن کی طرف دیکھا تو اس نے اپنی نظریں نیچے کر لی





عمیر نے سمن سے غصے سے پوچھا کیا یہ سچ ہے تو سمن نے بھی غصے سے کہا
ہاں یہ سچ ہے تم نے میرے ساتھ شادی نہیں کرنی تھی میں نے تم کو اغوا کروایا تھا تا کے تم سے زبردستی شادی کر لوں لکین تم نے مجھے پھر بھی انکار کیا لکین علی نے نہیں کیا اس نے مجھ سے شادی کرنے کے لئے ہاں کر دی میں نے تم کو مارنا کا سوچا لکین علی نے کہا کے ایک دفعہ بات کر لو شاید من جاے لکین تم نے پھر بھی انکار کیا میں تم کو مارنا چاہتی ہوں تم نہیں بچو گے یہ کہ کر سمن نے اپنی کمر کے پیچھے سے گن نکالی اور عمیر کی طرف کر دی لکین حمزہ نے آگے ہو کر اس سے گن چھین لی.
عمیر نے سمن کو ایک تھپڑ مارا کسی گشتی کی بچی تو نے اپنا کنوارہ پن ختم کروایا میرا لن چھوٹا تھا کیا بول رنڈی کی اولاد تیری پھدی کو آج ایسا چودیں گے تو یاد رکھے گی
عمیر کی باتوں مے بہت غصہ تھا اس نے سمن کو دیوار کے ساتھ لگا کر اس کے ہونٹوں کو چوما شروع کر دیا سمن نے مزاحمت کی لکین عمیر نے اس کو ایک تھپڑ مارا اور کہا گشتی رنڈی کتی سالی اب مزاحمت کر رہی ہے علی کا لن لیا تھا اس کالے علم والے کا لن لیا تب تجھے اپنی عزت کا کھیل نہیں آیا.....
یہ کہتے ہی عمیر نے اس کی کمیض کو بازووں سے پھاڑ دیا سمن نے عمیر کو دھکا دیا اور خود بھاگنا چاہا لکین عمیر نے اس کو پیچھے سے پکڑ لیا اس کی کمیض پیچھے سے بھی پھٹ گئی تھی
میں اور حمزہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہم دونوں کو سمجھ نہیں آ رہی تھی عمیر مے اتنی جان کیسے آ گئی ہے
ابھی تھوڑی دیر پہلے اس کو ہوش نہیں آ رہی تھی اور اب ....
ہم دونوں نے عمیر کو کہا کے دفعہ کر یار لکین عمیر نے ہماری طرف دیکھا اس کی آنکھوں مے ایک نفرت تھی اس کی آنکھیں بہت سرخ تھی اس کی آنکھوں مے ایک وحشی پن تھا میں تو فل ڈر گیا تھا مجھے حمزہ کا نہیں پتا تھا عمیر نے اس کے سارے کپڑے پھاڑ دیے تھے سمن اب صرف پنک رنگ کے بڑا مے تھی اور اس نے پنٹی نہیں پہنی تھی عمر اس کے اوپر تھا اس لئے اس کی پھدی نظرنہیں آ رہی تھی..عمیر نے کہا رنڈی آج تجھے ایسا مزہ دوں گا کے تو یاد رکھے گی اس نے سمن کو اٹھایا اور باہر لے گیا باہر روشنی مے سمن کو دیکھ کر میرے اور حمزہ کے منہ مے پانی آ گیا
عمیر نے کہا کے تم دونوں بھی اس کو چودو گے ہم نے کہا کے نہیں لکین اس نے کہا کے کرو گے
ہم اس کی بات من گے کیوں کے اندر اندر سے ہم بھی سمن کو چودنا چاھتے تھے اس کی پھدی کا مزہ لینا چاھتے تھے...
عمیر نے کہا کے کپڑے اتار لو ہم نے کپڑے اتار لئیے حمزہ کا لن بھی فل کھڑا تھا میرا لن بھی سمن نے عمیر کو کہا پلیز مجھے جانے دو میں نے غلط کیا ہے لکین عمیر نے اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دِیے عمیر نے اس کے بڑا کو بھی اتار دیا سمن کے ممے اف کمال کے ممے تھے اف ٹائٹ
میں نے تو اپنے ہونٹوں پر زبان پھڑی حمزہ نے عمیر کو تھوڑا پیچھے کیا لکین عمیر نے ہونٹ نہ چھوڑے بلکے وہی رہ کر تھوڑا پیچھے ہو گیا حمزہ نے سمن کے مموں کو منہ مے لیا سمن نے حمزہ کو پیچھے کرنا چاہا لکین حمزہ نے اس کے ہاتوں کو پکڑ لیا اور پھر سے اس کے ممے چوسنا شروع کر دِیے. میں نے سمن کے پیٹ کو چومنا شروع کر دیا اس کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے جو مجھے بہت پسند تھے میں نے اس کی پھدی چومنا شروع کر دیا




اس کی پھدی میں زبان ڈالی تو سمن تھوڑی ہیلی حمزہ سمن کے مموں کو چوس رہا تھا عمیر سمن کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا سمن بیچاری کو کیا پتا تھا کہ اب اس کی پھدی کے ساتھ ساتھ بونڈ کا بھی ستیاناس ہونے والا ہے عمیر نے حمزہ کو پیچھے کر کے اس کے سمن کے مموں کو چوسنا شروع کر دیا میں سمن کی پھدی چاٹ رہا تھا سمن کو مزہ آنے لگ گیا تھا اس کی پھدی گیلی ہونے لگ گئی تھی میں نے پوری زبان اندر ڈالی ہی تھی اور اندر گھوما رہا تھا.... سمن کا مزے کی وجہ سے برا حال ہو رہا تھا وہ مزے کی وجہ سے اپنے سر کو ادھر ادھر کر رہی تھی حمزہ نے اس کے منہ مے اپنا لن ڈالا سمن نے پہلے تو انکار کیا لکین حمزہ نے وھی بات سمن کو کہی جو ان دو لڑکیوں کو کہی تھی سمن ڈر گئی اس لئے اس نے حمزہ کا لن منہ مے لیا عمیر سمن کے مموں کو چوس رہا تھا اور میں اس کی پھدی کو اور حمزہ اس کے منہ کو اپنے لوڑے سے چود رہا تھا..اف سمن کی تو فل مزے کی وجہ سے پھدی فل گیلی ہو رہی تھی اف کمال کا نظارہ تھا ایک لڑکی اور تین لڑکے کوئی فیلمی سین لگ رہا تھا ایسے لگ رہا تھا جسے کوئی پورن سٹار چُُد رہی ہو میں نے پھدی سے زبان نکالی اور لن کو اندر کرنا چاہا لکین سمن نے پھر سے کہا کے طلحہ نہ کرو پلیز مجھے چھوڑ دو لکین عمیر نے اس کو پھر سے تھپڑ مارا میں نے عمیر اور حمزہ کو پیچھے کیا اس اپنا لوڑا سمن کی پھدی مے ڈال دیا ایک جھٹکے سے لن اندر جانے کی وجہ سے سمن کے منہ سے اہ نکل آئ لکین میں نے اس اہ کی پروا نہیں کی اور اس کی پھدی کو تیزی تیزی سے چودنے لگ گیا...عمیر نے سمن کے منہ مے اپنا لوڑا ڈالا اور تیزتیز اس کو چودنا شروع کر دیا سمن کا درد کی وجہ سے برا حال تھا لکین نہ میں روک رہا تھا نہ عمیر میں نے اپنی چھاتی کو سمن کے مموں سے آزاد کیا تو حمزہ سمن کے مموں پر بھوکے شکاری کی طرح لپک پڑا.... میں سمن کی پھدی کو تیز تیز چودنے لگ گیا پورا لوڑا نکالتا پورا اندر ڈالتا سمن میرے نیچے کیسی مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی جو بنا پانی کے تڑپتی ہے سمن کا بھی ویسا ہی حال تھا سمن نے مجھے کس کر پکڑ لیا تھا سمن کو شاید یہ پتا لگ گیا تھا کے اب اس کو ہم نہیں چھوڑیں گے وہ مزاحمت کی بجاۓ مزہ لینا چاہتی تھی اس لئے اس نے مجھے کس کر پکڑ لیا اور اپنی ٹانگیں میری کمر پر باندھ لی تھی وہ عمیر کا لن چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ میرے لوڑے کو اپنی پھدی کے اندر پورا لیتی خود اپنی پھدی کو پیچھے کرتی میں سمن کو 5 منٹ تک چودتا رہا پھر میں نے اپنا لن باہر نکالا تو عمیر نے سمن کی پھدی میں اپنا لن ڈال دیا عمیر کا لن میرے لن تھا ایک انچ بڑا تھا سمن کو تھوڑی درد ہوئی لکین اس نے برداشت کی کیوں کے اس کو اس کا عاشق چود رہا تھا تو وہ کیسے برداشت نہ کرتی اگر وہ کچھ بولتی تو اس کو پھر سے تھپڑ پر جانا تھا آگے اس نے 3 یا 4 تھپڑ تو کھا لئے تھے اب وہ کی ہمت جواب دے چکی تھی لکین عمیر کے چودنے کا طریقہ سمن کو بہت تکلیف دے رہا تھا کیوں کے اس نے سمن کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھی ہوئی تھی اس کے ممے پکڑ کر اس کی پھدی مے اپنا پورا لوڑا اندر ڈالتا اور پورا باہر نکالتا جب وہ پورا لن نکالتا تو سمن کو تھوڑا سکون ملتا لکین یہ سکون ایک سیکنڈ کے بھی سیکنڈ کے برابر تھا. جب سمن کی پھدی مے لن دوبارہ سے جاتا تو اس کی شکل پر مزہ کی بجاے ایک درد ہوتی تھی عمیر اس کو پاگلوں کی طرح چود رہا تھا پھر عمیر نے سمن کے مموں میں اپنا لن رکھا میں سمن سے اپنا لوڑا چوسوا رہا حمزہ نے سمن کی پھدی میں اپنا ڈالا تو اس کو سکون ہوا حمزہ کے چودنے کا طریقہ تھوڑا نرمی والا تھا حمزہ کا لن اگرچہ پورا اندر جاتا پورا باہر آتا لکین سمن کے چہرے پر سکون آتا اس نے حمزہ کی گردن پر چمیاں کرنا شروع کر دی. حمزہ گرم ہو گیا اس نے 5 منٹ بھی سمن کو ٹھیک سے نہیں چودہ ہو گا کے اس کے لن نے پانی چھوڑ دیا جو اس نے سمن کے منہ مے نکالا تھا اور سمن کا منہ حمزہ کے پانی سے سارا کا سارا فل ہو چکا تھا سمن نے کھڑا ہونا چاہا تو عمیر نے اس کو کھڑا نہیں ہونے دیا حمزہ نے لن کو سمن کے کپڑوں سے صاف کیا اور اس نے کپڑے پہن لئے اب عمیر نے سمن کی پھدی نے لن ڈالنے کی بجاۓ اس کی بونڈ میں ڈالنا چاہا لکین سمن نے منا کیا لکین عمیر نے اس کو زبردستی الٹا کیا اور اس کی بونڈ مے اپنا سوکھا لن ڈال لیا جو سمن کی بونڈ مے نہیں جا رہا تھا عمیر نے سمن کے منہ مے اپنا لن ڈال دیا اس سے چوپے لگواۓ پھر اس نے سمن کی بونڈ مے لن ڈالا میں نے عمیر کو منا کیا لکین وہ نہیں مانا اور اس نے سمن کی بونڈ مے لن ڈال لیا سمن نے بہت مزاحمت کی لکین عمیر نے اس کی بونڈ مے لن ڈال کر ہی دم لیا اس نے سمن کو بیدردی سے چودنا شروع کر دیا کچھ دیر تو سمن نے شور مچایا لکین اس نے پھر وقت سے سمجھوتا کر لیا ور چپ ہو کر اپنی بونڈ کو مزہ دینے لگ گئی عمیر نے سمن کو اپنے لن پر بیٹھا کر اس کی بونڈ مارنا شروع کر دیا اور میں نے اس کی پھدی مے لن ڈالنا شروع کر دیا نیچے سے عمیر چود رہا تھا اور اوپر سے میں چود رہا تھا سمن کو تھوڑا مزہ ا رہا تھا تھوڑی درد ہو رہی ہے لکین وہ مزے کی حالت مے تھی لکین میں اس کی آنکھوں میں اپنے لئے گالیاں محسوس کر رہا تھا اس لئے میں اس کو تیز تیز چود رہا تھا اس کی پھدی مے پورا لن ڈالتا اور نکالتا سمن کا درد اور مزے کی وجہ سے حال برا ہو رہا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے وہ ہم دونو کو جان سے مار دے لکین بیچاری اپنے جال مے خود پھنس گئی تھی عمیر نے لن کو باہر نکالا اور سمن کو پیچھے کیا پھر عمیر نے مجھے لیٹنے کو کہا. میں نیچے لیٹ گیا اس نے سمن کو میرا لن پر بیٹھنے کو کہا سمن لن پر بیٹھ گئی سمن نے میرا لن اپنی پھدی کے اندر لیا عمیر نے سمن کی پھدی مے اپنا لن بھی ڈال دیا تھا سمن اس طریقے سے بےخبر تھی اس نے عمیر کو منا کیا لکین عمیر نے اس کی پھدی میں اپنا لن ڈال دیا اور ساتھ ساتھ اس کے مموں کو چوسنے لگ گیا اس کے مموں کو کاٹ رہا تھا سمن کے مموں پر اس کی نفرت کے نشان تھے... عمیر اپنا لن بھی اندر باہر کر رہا تھا اور میں بھی سمن کو جو تھوڑا سا مزہ مل رہا تھا وہ درد مے بدل گیا تھا کیوں کے دو لن اور تنگ پھدی
سمن کی پھدی تنگ تھی ابھی تک تنگ تھی اس کی پھدی فل گیلی ہو گئی تھی پھر عمیر نے اس کی پھدی میں سے لن کو نکال کر اس کی بونڈ میں ڈال دیا اور پھر اس نے اس کو تیز تیز چودنا شروع کر دیا میں نے بھی تیز تیز چودنا شروع کر دیا سمن کو تھوڑا سکون ہوا لکین اس کی بونڈ پھدی کے مقابلے میں بہت تنگ تھی عمیر اس کو جنگلی جانوروں کی طرح چود رہا تھا سمن کی بونڈ اس کے لن کو برداشت نہیں کر پا رہی تھی وہ میرے اوپر لیٹ کر تھوڑا ہلتی تھی جب اس کو درد ہوتی میں نے اس کو اپنے اوپر سے ہٹا دیا عمیر نے اس کو گھوڑی بنا کر اس کی پھدی کو اور بونڈ کو باری باری چودنا شروع کر دیا.کبھی پھدی کو چودتا کبھی بونڈ کو اس کو ہر طرح سے تکلیف دیتا اس کی بونڈ کو کاٹ رہا تھا اس کے مامو کو کاٹی کرتا اس کو دندی کاٹتا اس کی بونڈ پر بھی اور مموں پر اس کی دندیوں کے نشان تھے میں سمن کے لن مہ اپنا لوڑا ڈال کر اس کو بالوں سے پکڑ کر اس کے منہ کو چود رہا تھا.عمیر نے اپنے جھٹکوں مے اضافہ کر دیا اس اس کی بونڈ کو پکڑ کر اس کی بونڈ میں اپنا سارا نفرت کا لاوا نکال دیا اب میری باری تھی
میں نے سمن کو نیچے لٹا کر اس کی ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اس کی پھدی کو چودنا شروع کیا ساتھ ساتھ اس کی کے مموں کو دباتا سمن کو میری آرام آرام کی چدائی سے مزہ آ رہا اس کے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی اہ اہ اف اف اوچ اہ اہ اہ اہ اہ اہ آہ ا ا ا ا ا ا ہ ہ اہ آہ ہ تیز تیز میں اس کی پھدی کو تیز تیز چودنا شروع کر دیا اس نے اپنے ناخوں میری پیٹھ پر گاڑھ دے تھے اس نے مجھے اپنی ٹانگوں سے کس کر پکڑ لیا تھا میرا خیال تھا اس کو اب مزہ آیا تھا اسن کی پھدی مے سے اب پانی نکلا تھا میں نے اس کو گھوڑی بنایا اس سے پہلے اس سے اپنے لوڑا چوسوایا پھر اس کی پھدی مے لن کو ڈالا اور چودنا شروع کر دیا پھر میں نے اس کی بونڈ کو بھی چودنا شروع کیا لکین اس نے پہلے تو دلوایا نہیں لکین میں نے اس کی بونڈ مے زبردستی ڈال دیا اس کی بونڈ پھدی کے مقابلے میں بہت ٹائٹ تھی اس کی پھدی مزہ نہیں دے رہی تھی جتنا بونڈ دے رہی میں نے اس کی بونڈ میں اپنا لن ڈالا ہوا تھا اس ساتھ ساتھ اس کی پھدی میں اپنے دو انگلیاں ڈال کر اس کی پھدی اور بونڈ کو چود رہا تھا میں نے 5 منٹ اس کی بونڈ کی چدائی کی اور ساتھ ساتھ اس کی بونڈ پر تھپڑ بھی مارتا اس کی بونڈ لال سرخ ہو گئی میں نے اپنے جھٹکوں مے اضافہ کیا اس کی بونڈ کو پکڑ اس کی پھدی میں ڈالا اور 2 تک اس کی پھدی کو چود کر اس کی پھدی مے اپنا لاوا نکال دیا سمن کے اوپر میں تھا اور وہ میرے نیچے تھی میں نے اٹھ کر اپنا لن اس کی برا سے صاف کیا 


عمیر نے سمن کو کہا آج تجھے تیرے کیے کی سزا مل گئی ہے تو اب کسی کو دھوکا دینے سے پہلے سوچے گئی عمیر یہ کہ کر چلا گیا حمزہ بھی جا چکا تھا لکین میں وہی تھا اس نے مجھے کہا کے طلحہ تم سب پچھتاؤ گے میں واپس آؤں گی یہ کہہ کرسمن نے خود کو گولی مار لی اور اس کو اس کے کیے کی سزا مل گئی لکین عمیر اب بھی اس کی یاد مے اکثر روتا ہے اس کو سمن سے زیادہ پیار کرنے والی گرل فرینڈ مل گئی ہے لکین وہ کیوں روتا ہے یہ ہم کو نہیں بتاتا